جاں بحق لفظوں کا جنازہ
ہمارے جسم ہینگروں پر
مع سیلز ٹیکس لٹکے ہوئے ہیں
ہمارے سیانوں نے وراثت میں ہمیں
نیوز انکر دئے ہیں
جو ہمیں کوئی بھی خوش خبری نہ سنانے کی تنخواہ لیتے ہیں
اور ہم روزانہ شب نو بجے
ان کا آشیرواد لے کر
بستروں میں دبک جاتے ہیں
سنا ہے ہمارا جنم پورے چاند کی رات کو ہوا تھا
جو اماوس کی طرح سیاہ تھی
اس رات ہماری آنکھیں اسکرین پر چپکا دی گئیں
اور زبان ریموٹ کے بٹنوں کے بیچ دبا دی گئی
ہم لکھنا جانتے تھے
ہم نے اپنی انگلیاں قلم بنا دیں
اور تحریر کو زبان دے دی
لیکن ایک شام بریکنگ نیوز سے پتا چلا
کہ تمام لفظ اجتماعی خود کشی کر چکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.