جان کے عوض
بچہ لالٹین کی روشنی میں پڑھ رہا ہے
بوڑھا اپنی دعائیں بانٹ رہا ہے
مجھے تمہارے الزام پر اپنی صفائی پیش کرنا ہے
کوئی کہتا ہے
الفاظ میری گرفت سے باہر ہیں
سوچ میری گرفت سے باہر ہے
دل میری گرفت سے باہر ہے
کوئی کہتا ہے
میری نگاہیں دیوانی معلوم ہوتی ہیں
اپنی صفائی پیش کرنا میرے بس سے باہر ہے
مجھ پر گہرے سمندر میں تیرنے کا الزام ہے
مجھ پر گھنے جنگل میں راستہ ڈھونڈنے کا الزام ہے
مجھ پر کڑی دھوپ میں جان دینے کا الزام ہے
بچہ آج کا سبق پڑھ چکا ہے
بوڑھا اپنی دعائیں بانٹ چکا ہے
تم الزام لگا کر کس انتظار میں ہو
بچے کی لالٹین بجھائی نہیں جا سکتی
بوڑھے کی دعائیں چرائی نہیں جا سکتیں
میں اپنے الفاظ
اپنی جان کے عوض
بیچ نہیں سکتی
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 218)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.