جان مجبور ہوں
اک طرف تیرے لب
تیری آنکھوں میں جلتے چراغوں کی لو
تیرے عارض پہ کرنوں کا بڑھتا ہجوم
تیرا جھلمل بدن تیری رنگیں صبا اور ان کے سوا
سارے رنگوں کی موت
سب صداؤں کے سکتے پہ گریہ کناں
بس تری اک صدا
اور اک وار اور زہر کا ایک جام
دوسری سمت ہیں
روشنی رنگ کرنیں صدائیں ادائیں بدن ہی بدن
ایک تیرے سوا
لاکھ رنگین لب
اور آنکھوں میں جلتے ہزاروں دیئے
کچھ تقاضے بھی اور چند محرومیاں
من میں گوندھی ہوئی چند مجبوریاں
اک طرف وار اور زہر کا ایک جام
دوسری سمت کرنیں ادائیں بدن ہی بدن
فیصلہ صاف ہے
جان مجبور ہوں
میں نہ سقراط ہوں
اور نہ منصور ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.