جان پیاری ہے
یکا یک اڑتے اڑتے
اجنبی معصوم صورت اک پرندہ
بالکنی میں رکھے پنجرے کے پاس آ کر
مری مینا سے سرگوشی کے لہجے میں
لگا کہنے
سنا تم نے
بدیسی دوستوں نے تم کو یہ پیغام بھیجا ہے
ہمیں تم سے محبت ہے
محبت ہے ہمیں سر سبز گہری وادیوں سے
کہساروں آبشاروں سے
محبت ہے ہمیں ان ہم صفیروں سے
اخوت کے سفیروں سے
خلوص و مہر کی گرمی لئے آبی ذخیروں سے
ہم اپنے دیس کے یخ بستہ موسم میں
ہزاروں میل طے کر کے
تمہارے پاس آتے تھے
خوشی سے گنگناتے رقص کرتے چہچہاتے تھے
بلا خوف و خطر اڑتے اڑاتے تھے
مگر اب ہم کو اپنی جان پیاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.