Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جانے کیوں ایسا ہوں میں

ابوبکر عباد

جانے کیوں ایسا ہوں میں

ابوبکر عباد

MORE BYابوبکر عباد

    لمبے وقت سے سوچ رہا ہوں

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    ملنے سے گھبراتا ہوں میں جھوٹ نہیں کہہ پاتا ہوں

    اس کے شکوے اس کی شکایت جھگڑے سے ڈر جاتا ہوں

    ادھر ادھر کی باتیں مجھ کو ذرا نہ خوش کر پاتی ہیں

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    دوست نہیں بن پاتے میرے

    رشتے نہیں سنبھلتے ہیں

    بے جا محبت بے جا تکلف

    دونوں اوچھے لگتے ہیں

    اوروں کی کمیوں کو بالکل

    اچھا نہیں کہہ پاتا ہوں

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    اچھے بھلے کاموں میں اکثر

    دیر بہت کر دیتا ہوں

    امی سے باتیں کرنی ہوں بیٹی کے اسکول ہو جانا

    کوئی نیا ناول پڑھنا ہو کوئی کہانی لکھنی ہو

    سب کو ٹالتا رہتا ہوں

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    بھیڑ بھرے شہروں سے مجھ کو

    وحشت سی ہو جاتی ہے

    گاؤں جنگل سنسان جگہیں

    اکثر خوش آ جاتی ہیں

    کوئی الھڑ چہرہ دیکھوں من کو وہ بھا جاتا ہے

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    پیڑوں کے پیراہن دیکھوں پھولوں کی خوشبو کو سونگھوں

    رنگ برنگی تتلیاں پکڑوں ہلکی ہلکی بوندیں بھی

    ٹھنڈی نرم ہوائیں جب جب چپکے سے چھو جاتی ہیں

    یا کوئل کی بولی سن لوں من بیاکل ہو جاتا ہے

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    نٹ بنجارن سنیاسی اور کھیل تماشے والے لوگ

    کھنڈر ویرانہ جلتی دھوپ پھولی سرسوں دھان کے کھیت

    لال پتنگ اور پیلی مینا اندر دھنش اور ندی کی دھار

    آتے ہیں جب خواب میں میرے دیوانہ ہو جاتا ہوں

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    بہت مجھے اچھا کہتے ہیں برا بھی کوئی کہتا ہے

    سامنے میری مدح سرائی پیچھے گالی دیتا ہے

    ہمدردی ہے کوئی دکھاتا کوئی سازش کرتا ہے

    پھر بھی چپ چپ سا رہتا ہوں جیسے بہت انجان ہوں میں

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    تھوڑی سی آزادی مجھ کو تھوڑا بہت وقت کا زیاں

    کبھی کبھار کی اچھی باتیں کسی کسی کا سچا پیار

    چھوٹی موٹی کوئی شرارت کھلکھلا کر ہنسنا بھی

    یہ سب خوش کر جاتے ہیں جب تو

    لگتا ہے کہ زندہ ہوں

    جانے کیوں ایسا ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے