جاسوس دوست
آ ادھر اے دوست آ تو مجھ سے چھپ سکتا نہیں
سعیٔ خود پوشی ہے کیوں جب میں تجھے تکتا نہیں
گرچہ پہلے صوفیانہ سوانگ نے دھوکا دیا
لیکن آنکھوں کی چمک نے تجھ کو پہچنوا دیا
تیری آنکھوں سے عیاں اب تک وہ برقی لہر ہے
قہر ہے تیری نگاہ تیز ہاں ہاں قہر ہے
الاماں یہ تیری آشفتہ نگاہی الاماں
عمر و عیار کی بھی ہیچ ہیں چالاکیاں
کیوں میں حیران ہوں جو ہر سو آج تیری دھوم ہے
تیری فطرت ابتدا سے ہی تجھے معلوم ہے
تجھ سے مل کر آج مجھ کو مدرسہ یاد آ گیا
پھر وہ طفلی کا مرقع دل مرا تڑپا گیا
مطمئن رہتی نہ تھی تیری نگاہ جستجو
طور تیرے عارفانہ نرم تیری گفتگو
مدرسے میں اپنے ہم عمروں سے وہ سرگوشیاں
بر محل سرگوشیوں کے بعد وہ خاموشیاں
ہم جماعت دوست کہتے تھے تجھے اپنا وعدہ
تجھ کو ان کے خانگی جھگڑوں کی بھی تھی جستجو
یاد ہے مجھ سے بھی کچھ پوچھا تھا اک دن اے شریر
اور پھر کہنے لگا تھا تو مجھے روشن ضمیر
ہر کسی استاد کا تو منہ چڑھا شاگرد تھا
نام تیرا واقعی سب کی زباں کا ورد تھا
ہر کسی استاد کا تو منہ چڑھا شاگرد تھا
نام تیرا واقعی سب کی زباں کا ورد تھا
تیری فطرت قابلیت تیرے کام آ ہی گئی
غیر ملکی حاکموں تک تجھ کو پہنچا ہی گئی
ہیں سیاہ اخبار سارے تیرے نام اور کام سے
شاید اب تو آ رہا ہے خاص ملک شام سے
کر رہا ہے سیر دنیا بن کے اب جاسوس تو
آہ ابنائے وطن سے خاک ہو مانوس تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.