سورج کا زرہ بکتر
چمکا تو میں گھبرایا
ٹوٹی ہوئی کھڑکی سے
لہراتا ہوا نیزہ
کوندے کی طرح آیا
میں درد سے چلایا
ہونٹوں نے پڑھے منتر
سیماب سی پوروں نے
اک پوٹلی ابرک کی
چھڑکی مرے چہرے پر
اور کرنوں کا اک چھینٹا
مارا مری آنکھوں پر
آنکھیں مری چندھیائیں
کچھ بھی نہ نظر آیا
جب آنکھ کھلی میری
دیکھا کہ ہر اک جانب
زرتار سی کرنوں کا
اک زرد سمندر تھا
اور زرد سمندر میں
چاندی کی پہاڑی پر
میں پیڑ تھا سونے کا
شاخوں میں مری ہر سو
جھنکار تھی پتوں کی
اڑتی ہوئی چڑیوں کی
یا آگ کی ڈلیوں کی
اک ڈار سی آئی تھی
اور مجھ میں سمائی تھی
قدموں کے تلے میرے
زنجیر تھی لمحوں کی
میرے زرہ بکتر سے
جو کوندا لپکتا تھا
تاروں کے جھروکوں تک
پل بھر میں پہنچتا تھا
میں جسم کے مرقد سے
باہر بھی تھا اندر بھی
میں خود ہی پہاڑی تھا
اور خود ہی سمندر بھی
- کتاب : Wazeer Aagha Ki Nazmen (Pg. 40)
- Author : Prof. Ghulam Husain
- مطبع : Maktaba Urdu Zaban, Lahore (1974)
- اشاعت : 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.