خستگی شہر تمنا کی نہ پوچھ
جس کی بنیادوں میں
زلزلے موج تہہ آب سے ہیں
دیکھ امید کے نشے سے یہ بوجھل آنکھیں
دیکھ سکتی ہیں جو
آئندہ کا سورج زندہ
دھوپ کے پیالے میں
زیست کی ہریالی
زرد چہرے پہ یہ کیسا ہے پریشان لکیروں کا ہجوم
اور کیوں خوف کی بد شکل پچھل پائی کوئی
تجھے باہوں میں جکڑنے کو ہے
زلزلے، نیند سے بیدار ہوا چاہتے ہیں کیا، تو کیا
چھوڑ بھی شہر تمنا کا خیال
(دیکھ امید کے نشے سے یہ بوجھل آنکھیں)
شہر مسمار کہاں ہوتا ہے
شہر آثار قدیمہ میں بدل جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.