جب دعا ہی ختم ہے
جاگتی ہے آنکھ میں اک بیکلی
کون جانے رات پھر کیسے ڈھلی
زندگی اس خواب سے آگے چلی
زرد پیڑوں کا نگر ہے سامنے
جلتے پتوں کا سفر ہے سامنے
ایک ویراں رہ گزر ہے سامنے
وقت جیسے رک گیا ہو دہر کا
اس فضا میں ذائقہ ہے زہر کا
بے گناہوں پر ہے موسم قہر کا
کیا چلیں جب راستہ ہی ختم ہے
سوچنے کا سلسلہ ہی ختم ہے
لب ہلیں کیا جب دعا ہی ختم ہے
- کتاب : رنگ سا اڑتا ہے (Pg. 110)
- Author : اشفاق عامر
- مطبع : عکاس پبلی کیشنز،اسلام آباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.