Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

سیف الدین سیف

جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

سیف الدین سیف

MORE BYسیف الدین سیف

    کس طرح روکتا ہوں اشک اپنے

    کس قدر دل پہ جبر کرتا ہوں

    آج بھی کارزار ہستی میں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    اس قدر بھی نہیں مجھے معلوم

    کس محلے میں ہے مکاں تیرا

    کون سی شاخ گل پہ رقصاں ہے

    رشک فردوس آشیاں تیرا

    جانے کن وادیوں میں اترا ہے

    غیرت حسن کارواں تیرا

    کس سے پوچھوں گا میں خبر تیری

    کون بتلائے گا نشاں تیرا

    تیری رسوائیوں سے ڈرتا ہوں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    حال دل بھی نہ کہہ سکا گرچہ

    تو رہی مدتوں قریب مرے

    کچھ تری عظمتوں کا ڈر بھی تھا

    کچھ خیالات تھے عجیب مرے

    آخر کار وہ گھڑی آئی

    بار ور ہو گئے رقیب مرے

    تو مجھے چھوڑ کر چلی بھی گئی

    خیر قسمت مری نصیب مرے

    اب میں کیوں تجھ کو یاد کرتا ہوں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    گو زمانہ تری محبت کا

    ایک بھولی ہوئی کہانی ہے

    تیرے کوچے میں عمر بھر نہ گئے

    ساری دنیا کی خاک چھانی ہے

    لذت وصل ہو کہ زخم فراق

    جو بھی ہو تیری مہربانی ہے

    کس تمنا سے تجھ کو چاہا تھا

    کس محبت سے ہار مانی ہے

    اپنی قسمت پہ ناز کرتا ہوں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    اشک پلکوں پہ آ نہیں سکتے

    دل میں ہے تیری آبرو اب بھی

    تجھ سے روشن ہے کائنات مری

    تیرے جلوے ہیں چار سو اب بھی

    اپنے غم خانۂ تخیل میں

    تجھ سے ہوتی ہے گفتگو اب بھی

    تجھ کو ویرانۂ تصور میں

    دیکھ لیتا ہوں روبرو اب بھی

    اب بھی میں تجھ کو پیار کرتا ہوں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    آج بھی کارزار ہستی میں

    تو اگر ایک بار مل جائے

    کسی محفل میں سامنا ہو جائے

    یا سر رہ گزار مل جائے

    اک نظر دیکھ لے محبت سے

    ایک لمحے کا پیار مل جائے

    آرزوؤں کو چین آ جائے

    حسرتوں کو قرار مل جائے

    جانے کیا کیا خیال کرتا ہوں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    آج میں ایسے مقام پر ہوں جہاں

    رسن و دار کی بلندی ہے

    میرے اشعار کی لطافت میں

    تیرے کردار کی بلندی ہے

    تیری مجبوریوں کی عظمت ہے

    میرے ایثار کی بلندی ہے

    سب ترے درد کی عنایت ہے

    سب ترے پیار کی بلندی ہے

    تیرے غم سے نباہ کرتا ہے

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    تجھ سے کوئی گلہ نہیں مجھ کو

    میں تجھے بے وفا نہیں کہتا

    تیرا ملنا خیال و خواب ہوا

    پھر بھی نا آشنا نہیں کہتا

    وہ جو کہتا تھا مجھ کو آوارہ

    میں اسے بھی برا نہیں کہتا

    ورنہ اک بے نوا محبت میں

    دل کے لٹنے پہ کیا نہیں کہتا

    میں تو مشکل سے آہ بھرتا ہوں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    کوئی پرسان حال ہو تو کہوں

    کیسی آندھی چلی ہے تیرے بعد

    دن گزارا ہے کس طرح میں نے

    رات کیسے ڈھلی ہے تیرے بعد

    شمع امید صرصر غم میں

    کس بہانے جلی ہے تیرے بعد

    جس میں کوئی مکیں نہ رہتا ہو

    دل وہ سونی گلی ہے تیرے بعد

    روز جیتا ہوں روز مرتا ہوں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    لیکن اے ساکن حریم خیال

    یاد ہے دور کیف و کم کہ نہیں

    کیا کبھی تیرے دل پہ گزرا ہے

    میری محرومیوں کا غم کہ نہیں

    میری بربادیوں کا سن کر حال

    آنکھ تیری ہوئی ہے نم کہ نہیں

    اور اس کارزار ہستی میں

    پھر کبھی مل سکیں گے ہم کہ نہیں

    ڈرتے ڈرتے سوال کرتا ہوں

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 187)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے