Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جبر

MORE BYبلراج بخشی

    میں اپنے حصے کی ہر لڑائی تو لڑ چکا ہوں

    مگر میں ایسی لڑائیاں آج لڑ رہا ہوں

    کہ جو مسلط ہوئی ہیں مجھ پر

    کہ جو نہیں تھیں مری

    مگر مجھ پہ فرض کر دیں

    معاشرے نے

    معاشرہ جو کہ آ چکا تھا وجود میں

    میرے پیدا ہونے سے قبل

    جس سے فرار ممکن نہیں ہے میرا

    روایتوں اور فلسفوں کے

    تمام دنیا کے مذہبوں کے عبادتوں کے

    تقدسوں کی ہزاروں ایسی لڑائیاں

    کب سے لڑ رہا ہوں

    نبھا رہا ہوں لڑائیاں

    میرے سر کے بالوں کے نام پر

    میری داڑھی مونچھوں کے

    موئے عانہ کے نام پر

    میرے کھانے پینے کے

    پڑھنے لکھنے کے نام پر بھی

    لباس پر بے لباسی پر بھی

    کہ میری اس کی شبینہ عریانیوں کی خاطر بھی

    لڑ رہا ہوں لڑائیاں بے نتیجہ

    اب تک بہ حالت جنگ ہوں

    گزشتہ کی ساری نسلوں کے

    اور میرے ہی جانشینوں کے

    مستقل اجتماعی جبر و ستم کا ہے سامنا

    تسلسل سے کر رہا ہوں مقابلہ

    تاکہ میرے افکار

    صرف میرے لیے تو

    محفوظ رہ سکیں کم سے کم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے