جبر
میں اپنے حصے کی ہر لڑائی تو لڑ چکا ہوں
مگر میں ایسی لڑائیاں آج لڑ رہا ہوں
کہ جو مسلط ہوئی ہیں مجھ پر
کہ جو نہیں تھیں مری
مگر مجھ پہ فرض کر دیں
معاشرے نے
معاشرہ جو کہ آ چکا تھا وجود میں
میرے پیدا ہونے سے قبل
جس سے فرار ممکن نہیں ہے میرا
روایتوں اور فلسفوں کے
تمام دنیا کے مذہبوں کے عبادتوں کے
تقدسوں کی ہزاروں ایسی لڑائیاں
کب سے لڑ رہا ہوں
نبھا رہا ہوں لڑائیاں
میرے سر کے بالوں کے نام پر
میری داڑھی مونچھوں کے
موئے عانہ کے نام پر
میرے کھانے پینے کے
پڑھنے لکھنے کے نام پر بھی
لباس پر بے لباسی پر بھی
کہ میری اس کی شبینہ عریانیوں کی خاطر بھی
لڑ رہا ہوں لڑائیاں بے نتیجہ
اب تک بہ حالت جنگ ہوں
گزشتہ کی ساری نسلوں کے
اور میرے ہی جانشینوں کے
مستقل اجتماعی جبر و ستم کا ہے سامنا
تسلسل سے کر رہا ہوں مقابلہ
تاکہ میرے افکار
صرف میرے لیے تو
محفوظ رہ سکیں کم سے کم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.