جہان نو
مجھے خدا نے خلافت کا شرف بخشا ہے
مرے ہی زیر نگیں اس جہاں کو رکھا ہے
مگر عجیب نظام جہاں کی حالت ہے
مرے ہی دوش پہ عالم کا بار خدمت ہے
مشقتیں ہی لکھی ہیں مرے مقدر میں
نہیں سکون کبھی میرے قلب مضطر میں
ہے قصد اب کہ کروں اک جہان نو آباد
رہوں تفکر فردا و دوش سے آزاد
جہاں کہ کشمکش زیست کا نشاں نہ ہو
حیات صبر و مشقت کا امتحان نہ ہو
یہ سر زمیں یہ سمندر یہ آسمان نہ ہو
درون دام قفس میرا آشیان نہ ہو
جہاں کہ غم کی گھٹا روح پہ نہ چھانے پائے
جمود عالم احساس پر نہ آنے پائے
جہاں کہ نور رہے میرے دل کی بستی میں
شباب و شعر کے جلوے ہوں میری ہستی میں
وہاں میں دل کی امنگوں کے گیت گاؤں گا
وہاں میں حسن کو اپنا خدا بناؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.