جہنم سے پہلے جہنم
گندم کی وہ بوریاں
جو ہمارے حصے میں آئیں
ان میں کہانیاں نہیں
مرے ہوئے کردار بھرے ہوئے تھے
ہم بہت مدت تک تلاشتے رہے
اپنا جلایا گیا بدن
مگر کوئی نقش مماثل نہیں تھا
ہمارے خال و خد سے
یا شاید ہمارا نقشہ پگھل چکا تھا
جو بدن خود بہ خود نہیں جلتے
بلکہ جھونک دئے جاتے ہیں
آگ کی بل کھائی ہوئی رسیوں میں
انہیں تمہاری الہامی کتاب
شہید لکھتی ہے یا مہلوک
ہو سکتا ہے ہمیں کئی سو سال پہلے تک
زندہ رکھا گیا ہو ریزہ ریزہ تہ میں
مگر اب تو ہمیں ماچس کی تیلیوں کی طرح
بند رکھا گیا ہے
مکانوں کی ڈبیوں میں
جہاں اپنے ہی لاوے میں کھولتی رہتی ہے
ہمارے ذہنوں کی حیا باختہ بغاوت
مگر ہم شہید کی درجاتی سیڑھیوں سے
گر کے اپاہج ہو چکے ہیں
اس لئے ہمیں سلاخوں کے سنہری جال میں
پر پھڑپھڑانے دو
کہیں ایسا نہ ہو
تم ہمیں سوختہ دیوارو کی متروک کہانیاں سناؤ
اور ہم ماچس کی تیلیوں کی طرح
بھڑک اٹھیں اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔
جل کے راکھ ہو جائیں
جلی ہوئی تیلیوں کی جگہ کہاں ہوتی ہے؟
یہ جلانے والے سے بہتر
کون جان سکتا ہے؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.