Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جلال حسن

سفر نقوی

جلال حسن

سفر نقوی

MORE BYسفر نقوی

    کل دکھی تھی وہ مجھ کو

    غازیوں کے مجمع میں

    باغیوں کے حلقے میں

    حق کے پیروکاروں میں

    انقلابی نعروں میں

    لشکر شجاعت میں

    کاروان ہمت میں

    اس کی جس کلائی میں

    میرے نام کا کنگن

    کروٹیں بدلتا تھا

    آج اس کلائی پر

    اک سفید پٹی تھی

    جس پہ خون کے چھینٹے

    غالباً بتاتے تھے

    گویا اس نے کل شب ہی

    چوڑیوں کو توڑا ہو

    اس کی چوڑی پیشانی

    جس پہ زخم کا گہرا

    اک نشان ابھرا تھا

    ظلم اور ستم کی جو

    داستاں سناتا تھا

    اس کی سرمئی آنکھیں

    بارہا جنہیں میں نے

    جھیل سے ملایا تھا

    ان میں خوں ابلتا تھا

    غیظ اور غضب میں وہ

    انتقام کے شعلے

    برہمی کے انگارے

    آتشی دہکتے تھے

    اس کے پنکھڑی سے لب

    اژدہے کی صورت میں

    ظلم کے سپولوں کو

    غرق کرنے والے تھے

    اس کی وہ سیہ زلفیں

    ظلم کے مکانوں میں

    رات لانے والی تھیں

    وہ نشان حق تھامے

    کاروان حق لے کر

    جو قدم بڑھاتی تھی

    اس کے نقش پا یارو

    ریت پر سنہری سی

    کہکشاں بناتے تھے

    میں ذرا رکا ٹھہرا

    دو قدم چلا اور پھر

    اس کے نقش پا چومے

    چوم کر چلا آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے