جلیاں والہ باغ
اے کہ تو گہوارۂ شان وطن
سجدہ گاہ اہل ایمان وطن
مرکز ارباب ارمان وطن
عظمت خون شہیدان وطن
جنگ آزادی کی زندہ یادگار
آستاں پر تیرے سجدے لاکھ بار
یاد ہے وہ دن ہمیں اے جان من
جب عدو تجھ پر ہوا تھا تیغ زن
اور صدہا جاں نثاران وطن
تجھ پہ قرباں ہو گئے در دم زدن
یاد ہے ان کے لہو کی یہ پکار
آستاں پر تیرے سجدے لاکھ بار
یاد ہے وہ منظر صحن چمن
زیست پر برق اجل پرتو فگن
وقف نالہ ہر فدائے انجمن
کشتوں کے پشتے تھے مٹی کا کفن
خون ابنائے وطن کے لالہ زار
آستاں پر تیرے سجدے لاکھ بار
آج ہے وہ انقلاب انجمن
تو ہے عنوان بہار انجمن
اور جس جا نسب تھے دار و رسن
اب وہاں شاداب ہیں سرو و سمن
قوم کی امید اے باغ و بہار
آستاں پر تیرے سجدے لاکھ بار
تیرے چھلنی دل کے زخموں کی جلن
مثل شمع حریت ہے ضو فگن
اور وہ تیری جبیں کی ہر شکن
صبح آزادی کی ہے زریں کرن
تجھ سے شرمندہ ہے شاہی کا وقار
آستاں پر تیرے سجدے لاکھ بار
مظلوم کی آواز ہے جلیاں والہ
اک سوز بھرا ساز ہے جلیاں والہ
رقصاں ہے جہاں جشن شہادت ہندیؔ
وہ جلوہ گہہ ناز ہے جلیاں والہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.