جلتی رات سلگتے سائے
قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے لہو
لمحہ لمحہ پگھل رہی ہے حیات
میرے زانو پہ رکھ کے سر اپنا
رو رہی ہے اداس تنہائی
کتنا گہرا ہے درد کا رشتہ
کتنا تازہ ہے زخم رسوائی
حسرتوں کے دریدہ دامن میں
جانے کب سے چھپائے بیٹھا ہوں
دل کی محرومیوں کا سرمایہ
ٹوٹے پھوٹے شراب کے ساغر
موم بتی کے ادھ جلے ٹکڑے
کچھ تراشے شکستہ نظموں کے
الجھی الجھی اداس تحریریں
گرد آلود چند تصویریں
میرے کمرے میں اور کچھ بھی نہیں
میرے کمرے میں اور کچھ بھی نہیں
وقت کا جھریوں بھرا چہرہ
کانپتا ہے مری نگاہوں میں
کھو گئی ہے مراد کی منزل
غم کی ظلمت فروش راہوں میں
میرے گھر کی پرانی دیواریں
ہر گھڑی دیکھتی ہیں خواب نئے
پر مری روح کے خرابے میں
کون آئے گا اتنی رات گئے
زندگی مہرباں نہیں تو پھر
موت کیوں درد آشنا ہوگی
کھٹکھٹایا ہے کس نے دروازہ
دیکھنا سر پھری ہوا ہوگی
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 122)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.