Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جمہوریت

حبیب جالب

جمہوریت

حبیب جالب

MORE BYحبیب جالب

    دس کروڑ انسانو!

    زندگی سے بیگانو!

    صرف چند لوگوں نے

    حق تمہارا چھینا ہے

    خاک ایسے جینے پر

    یہ بھی کوئی جینا ہے

    بے شعور بھی تم کو

    بے شعور کہتے ہیں

    سوچتا ہوں یہ ناداں

    کس ہوا میں رہتے ہیں

    اور یہ قصیدہ گو

    فکر ہے یہی جن کو

    ہاتھ میں علم لے کر

    تم نہ اٹھ سکو لوگو

    کب تلک یہ خاموشی

    چلتے پھرتے زندانو

    دس کروڑ انسانو!

    یہ ملیں یہ جاگیریں

    کس کا خون پیتی ہیں

    بیرکوں میں یہ فوجیں

    کس کے بل پہ جیتی ہیں

    کس کی محنتوں کا پھل

    داشتائیں کھاتی ہیں

    جھونپڑوں سے رونے کی

    کیوں صدائیں آتی ہیں

    جب شباب پر آ کر

    کھیت لہلہاتا ہے

    کس کے نین روتے ہیں

    کون مسکراتا ہے

    کاش تم کبھی سمجھو

    کاش تم کبھی سمجھو

    کاش تم کبھی جانو

    دس کروڑ انسانو!

    علم و فن کے رستے میں

    لاٹھیوں کی یہ باڑیں

    کالجوں کے لڑکوں پر

    گولیوں کی بوچھاڑیں

    یہ کرائے کے غنڈے

    یادگار شب دیکھو

    کس قدر بھیانک ہے

    ظلم کا یہ ڈھب دیکھو

    رقص آتش و آہن

    دیکھتے ہی جاؤ گے

    دیکھتے ہی جاؤ گے

    ہوش میں نہ آؤ گے

    ہوش میں نہ آؤ گے

    اے خموش طوفانو!

    دس کروڑ انسانو!

    سیکڑوں حسن ناصر

    ہیں شکار نفرت کے

    صبح و شام لٹتے ہیں

    قافلے محبت کے

    جب سے کالے باغوں نے

    آدمی کو گھیرا ہے

    مشعلیں کرو روشن

    دور تک اندھیرا ہے

    میرے دیس کی دھرتی

    پیار کو ترستی ہے

    پتھروں کی بارش ہی

    اس پہ کیوں برستی ہے

    ملک کو بچاؤ بھی

    ملک کے نگہبانو

    دس کروڑ انسانو!

    بولنے پہ پابندی

    سوچنے پہ تعزیریں

    پاؤں میں غلامی کی

    آج بھی ہیں زنجیریں

    آج حرف آخر ہے

    بات چند لوگوں کی

    دن ہے چند لوگوں کا

    رات چند لوگوں کی

    اٹھ کے درد مندوں کے

    صبح و شام بدلو بھی

    جس میں تم نہیں شامل

    وہ نظام بدلو بھی

    دوستوں کو پہچانو

    دشمنوں کو پہچانو

    دس کروڑ انسانو!

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-habib jaalib (Pg. 142)
    • Author : habib jaalib
    • مطبع : Tahir publishar,lahore (2012)
    • اشاعت : 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے