Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخری ملاقات

جاں نثار اختر

آخری ملاقات

جاں نثار اختر

MORE BYجاں نثار اختر

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    دو پاؤں بنے ہریالی پر

    ایک تتلی بیٹھی ڈالی پر

    کچھ جگمگ جگنو جنگل سے

    کچھ جھومتے ہاتھی بادل سے

    یہ ایک کہانی نیند بھری

    اک تخت پہ بیٹھی ایک پری

    کچھ گن گن کرتے پروانے

    دو ننھے ننھے دستانے

    کچھ اڑتے رنگیں غبارے

    ببو کے دوپٹے کے تارے

    یہ چہرہ بنو بوڑھی کا

    یہ ٹکڑا ماں کی چوڑی کا

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    السائی ہوئی رت ساون کی

    کچھ سوندھی خوشبو آنگن کی

    کچھ ٹوٹی رسی جھولے کی

    اک چوٹ کسکتی کولھے کی

    سلگی سی انگیٹھی جاڑوں میں

    اک چہرہ کتنی آڑوں میں

    کچھ چاندنی راتیں گرمی کی

    اک لب پر باتیں نرمی کی

    کچھ روپ حسیں کاشانوں کا

    کچھ رنگ ہرے میدانوں کا

    کچھ ہار مہکتی کلیوں کے

    کچھ نام وطن کی گلیوں کے

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    کچھ چاند چمکتے گالوں کے

    کچھ بھونرے کالے بالوں کے

    کچھ نازک شکنیں آنچل کی

    کچھ نرم لکیریں کاجل کی

    اک کھوئی کڑی افسانوں کی

    دو آنکھیں روشن دانوں کی

    اک سرخ دلائی گوٹ لگی

    کیا جانے کب کی چوٹ لگی

    اک چھلا پھیکی رنگت کا

    اک لاکٹ دل کی صورت کا

    رومال کئی ریشم سے کڑھے

    وہ خط جو کبھی میں نے نہ پڑھے

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    کچھ اجڑی مانگیں شاموں کی

    آواز شکستہ جاموں کی

    کچھ ٹکڑے خالی بوتل کے

    کچھ گھنگرو ٹوٹی پائل کے

    کچھ بکھرے تنکے چلمن کے

    کچھ پرزے اپنے دامن کے

    یہ تارے کچھ تھرائے ہوئے

    یہ گیت کبھی کے گائے ہوئے

    کچھ شعر پرانی غزلوں کے

    عنوان ادھوری نظموں کے

    ٹوٹی ہوئی اک اشکوں کی لڑی

    اک خشک قلم اک بند گھڑی

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    کچھ رشتے ٹوٹے ٹوٹے سے

    کچھ ساتھی چھوٹے چھوٹے سے

    کچھ بگڑی بگڑی تصویریں

    کچھ دھندلی دھندلی تحریریں

    کچھ آنسو چھلکے چھلکے سے

    کچھ موتی ڈھلکے ڈھلکے سے

    کچھ نقش یہ حیراں حیراں سے

    کچھ عکس یہ لرزاں لرزاں سے

    کچھ اجڑی اجڑی دنیا میں

    کچھ بھٹکی بھٹکی آشائیں

    کچھ بکھرے بکھرے سپنے ہیں

    یہ غیر نہیں سب اپنے ہیں

    مت روکو انہیں پاس آنے دو

    یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

    میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

    کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 80)
    • Author : Khalilur Rahman Azmi
    • مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے