جنگل
ایک عجیب سا جنگل ہے اس شہر کے بیچ اگ آیا
گھنا مہیب اور گہرا جس کی خوب گھنیری چھایا
یوں لگتا ہے جیسے میرے بھیتر کا اک سایا
اک دن پہلے کہیں نہیں تھا ایسا سبز اندھیرا
اونچی شاخوں کی پرتوں کا گنبد جیسا گھیرا
دیکھوں پھر حیران رہوں اس شہر میں ایسا ڈیرا
کانٹوں والے زہر بھرے بل کھاتے شاخچے آگے
پیچھے ہٹتے جائیں رستے جنگل جیسے بھاگے
جس بھی رخ پر پاؤں دھروں اس دل میں ڈر سا جاگے
میرے پیر کے نیچے سے اک شاخ نئی اگ آئے
تم تک جاتا ہر اک رستہ ایسے رکتا جائے
کیوں کر مجھ کو ملنے دیں پھر خوف کے بوجھل سائے
- کتاب : Sadiyo.n Jaise Pal (Pg. 30)
- Author : AMBARIN SALAHUDDIN
- مطبع : AMBARIN SALAHUDDIN (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.