جنگل ہم اور کالے بادل
آیا اک ہوا کا جھونکا
یادیں بہت سی لے آیا
رات کے سناٹے کی خوشبو
اجلی صبح کی چہکاریں
سبز ملائم پتوں والے بھیگے تنوں کا تازہ لمس
اونچے گھنے جنگل کے اندر
سانپ سے بل کھاتے رستوں پر
ہونٹوں پہ آنکھوں میں سجائے
جھجک خلش کی تتلی کو
میرا اس کا تنہا سایہ
وہ لمحہ بھی یاد آیا جب
ہم جیسے ہی بھولے بھٹکے
کالے مست سیہ بادل
دھرتی سے ملنے کی خاطر
برس پڑے تھے پیڑوں پر
پھر کیسی ساعت تھی آئی
خوف نہ تھا گم ہونے کا
تنہا تنہا چلنے کا
جنگل میں کھو جانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.