جنگل کا آدمی
آکاش رہا چھپر میرا
یہ دھرتی تھی بستر میرا
سورج کو خدا بنایا تھا
اک نور اسی سے پایا تھا
پتھر سے آگ جلائی تھی
لکڑی سے ناؤ بنائی تھی
سر پر دو سینگ سنوارے تھے
تیروں سے درندے مارے تھے
پوشاک بنی تھی پتوں سے
رشتہ تھا عجب درختوں سے
پھل سارے مری غذائیں تھے
گل بوٹے مری دوائیں تھے
گرمی سے تن کو ڈھانپا تھا
سردی کو جلا کر تاپا تھا
بادل برسے تو بھیگ گیا
جب دھوپ کھلی تو سوکھ گیا
میں چھتری کے بن چلتا تھا
موسم کے ساتھ بدلتا تھا
جب میں جنگل میں رہتا تھا
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 121)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.