Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جنگل کٹتے جاتے ہیں

شہناز نبی

جنگل کٹتے جاتے ہیں

شہناز نبی

MORE BYشہناز نبی

    جنگل کٹتے جاتے ہیں

    شیر بہت گھبراتے ہیں

    پونچھ اٹھائے پھرتے ہیں

    ہر آہٹ پہ ڈرتے ہیں

    کیا جانے کب پیڑ کٹے

    کیا جانے کب شاخ گرے

    چڑیاں اڑ کر چلی گئیں

    بچے چھوٹے یہیں کہیں

    ہاتھی کو یہ فکر ہوئی

    چرا نہ لے تالاب کوئی

    تب وہ کہاں نہائے گا

    کیسے پیاس بجھائے گا

    بھالو بھی خاموش ہوا

    گیدڑ کو افسوس ہوا

    جب دیکھو تب آدم زاد

    جنگل کاٹ کے ہو گیا شاد

    ہر دم ہاتھ میں آری ہے

    یہ کیسی بیماری ہے

    پیڑ اگر کٹ جائیں گے

    چھاؤں کہاں سے پائیں گے

    گھر گھر بادل آئیں گے

    بن برسے اڑ جائیں گے

    مٹی ڈھیلی ہوئی اگر

    ندی چلے گی ادھر ادھر

    گھر کے گھر ڈھ جائیں گے

    ہم کیسے رہ پائیں گے

    پیڑ کٹے اور پیڑ لگے

    تب جا کے سنسار بچے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے