جنگلی ناچ
جنگلی لباس میں ایک پیکر گداز
چل رہا ہے جھاڑیوں میں سانپ جھوم جھوم کر
اڑ رہا ہے مور اپنے بال چوم چوم کر
جھیل مانگنے لگی شام کی ہوا سے ساز
ایک بار تین بار
دست صندلی اٹھے
پاؤں لہر کھا گئے
جسم ناز کے شرار
جھیل کے کنارے مست ہو کے ناچنے لگے
جنگلی جوان شام کو سکون پا گئے
جھونپڑوں سے اپنے اپنے ساز لے کے آ گئے
آسماں سے چاند اور ستارے جھانکنے لگے
چاندنی میں جاگ اٹھی
سو رہی تھی صبح سے
بول کیسے خواب تھے؟
میرے ''بدھ'' کی مورتی
جھاڑیوں سے سرخ زرد پھول توڑ توڑ کر
ایک بار تین بار اور اب تو بار بار
مورتی پہ جنگلی حسینہ کرتی ہے نثار
چشم و لب کے رقص پر ہاتھ موڑ موڑ کر
رقص کی شراب میں
مور مست ہو گیا
سانپ جیسے سو گیا
عکس ماہتاب میں
ایک پیکر گداز اور ناچنے لگا
ڈھولکوں کی مست چیخ اور تیز ہو گئی
جنگلی حسینہ اور شعلہ ریز ہو گئی
مورتی کا دیوتا خود ہی مسکرا اٹھا
اور جیسے چونک کر
رقص بند ہو گیا
کس قدر غرور تھا
کامیاب رقص پر
- کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 100)
- Author : Khalilur Rahman Azmi
- مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.