جنگلوں کی ہوا
وقت رخصت اداس اور مغموم آواز میں
اس نے مجھ سے کہا تھا
تمہیں خوب صورت حسیں دوستوں کی
رفاقت میسر ہے میں کون ہوں
میری قربت کی ہر آرزو
صرف جذب پریشاں ہے اک روز آخر مجھے بھول جاؤ گے تم
مجھے یاد کرنا بھی چاہو گے شاید مگر کر نہ پاؤ گے تم
کل کی لگتی ہے برسوں پرانی یہ بے نام سی داستاں
مجھے خوب صورت حسیں دوستوں کی
رفاقت میسر ہے میں روز و شب
چہچہاتا ہوں باتوں کے جنگل اگاتا ہوں جن میں مجھے
میرے دشمن مرے خوں کے پیاسے کئی جنگلی جانور ڈھونڈتے ہیں
جوئے یاد حسیں کی روانی میں کوئی سلگتا ہوا عکس ہے
وہ مجھے اپنی جانب
اشاروں سے اکثر بلاتا ہے
مانوس ہے گرچہ لیکن مرا کون ہے
آج تحلیل ہوتا ہوں عکس رواں میں
ترے جسم میں
جنگلوں کی ہوا
چیختی ہے مسلسل مرے جسم میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.