بچھڑی ہوئی گلیوں کی
یادوں کا وہ میٹھا ذائقہ
احساس کے ہونٹوں پہ اپنے
میں لئے در در پھرا
مٹی کی سوندھی باس
صحرا میں متاع جاں تھی
میرے واسطے اب تک
یہ کیا ہوا
کیوں یک بیک
اپنے لہو کا ذائقہ
اپنی زباں پر پھیل کر
دل میں حقیقت کے چراغوں کی لویں
کجلا گیا
اخبار کی خبروں کے آگے
آیتیں قرآن کی
گیتا کے سب اشلوک مدھم پڑ گئے
نظروں میں مستحسن
زنا کا جرم ٹھہرا
دودھ ماں سے بخشوانے کی تمنا
آج مردہ ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.