میں اور میری حیات
یوں تو دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں
پھر بھی ہم کلام نہیں ہوتے
جیسے ایک دوسرے سے ناآشنا
یا پھر دونوں کی زبانیں جدا جدا
حالات کی کشتی میں ڈولتے جاتے ہیں
انجام سے بے خبر خطرات سے بے خطر
آبلہ جس کے پھوٹنے کا انتظار
ایک خار ایک کلی کا محتاج
سال کے بارہ مہینے ہفتے کے سات دن
صبح شام ان میں پھنسا ہوا میں
یہی ابتدا یہی انتہا
بس سانس کا بھتہ چلتا ہے
دن لوہے کی مانند پگھلتا ہے
اور میں بھی
لاوا بن کر ایک دن
ان سال کے بارہ مہینوں
ہفتے کے ساتھ دنوں میں کبھی
بہہ جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.