جنت کشمیر یہی ہے
جس خاک کی ہے اوج پہ تقدیر یہی ہے
جو رد غلامی کی ہے اکسیر یہی ہے
بیداری جمہور کی تصویر یہی ہے
آزادئ افراد کی تعمیر یہی ہے
اے عرشؔ ترے خواب کی تعبیر یہی ہے
فردوس زمیں جنت کشمیر یہی ہے
اس سے نہیں اچھا کوئی گلزار اسے دیکھ
اس سے نہیں بڑھ کر کوئی شہکار اسے دیکھ
اس سے نہیں اونچا کوئی دربار اسے دیکھ
اس سے نہیں بہتر کوئی دیدار اسے دیکھ
فطرت نے جو کھینچی ہے وہ تصویر یہی ہے
فردوس زمیں جنت کشمیر یہی ہے
شروانیٔ معصوم کی جاگیر نہ ڈھونڈو
شروانیٔ مظلوم کی جاگیر نہ ڈھونڈو
شروانیٔ مخدوم کی جاگیر نہ ڈھونڈو
شروانیٔ مرحوم کی جاگیر نہ ڈھونڈو
شروانیٔ مرحوم کی جاگیر یہی ہے
فردوس زمیں جنت کشمیر یہی ہے
گل پوش مکاں اور گل اندام مکیں بھی
کم یاب نہیں حسن زمانے میں کہیں بھی
دنیا میں بہت نقش ہیں دل کش بھی حسیں بھی
جو خامۂ قدرت کی ہے تحریر یہی ہے
فردوس زمیں جنت کشمیر یہی ہے
جس حسن کا عشاق سناتے ہیں فسانہ
جس حسن کے ہر ناز پہ مٹتا ہے زمانہ
جس حسن کا ہے لب پہ مغنی کے ترانا
جس حسن کے جلووں کی نہ حد ہے نہ ٹھکانا
اس حسن جہاں تاب کی تنویر یہی ہے
فردوس زمیں جنت کشمیر یہی ہے
سرمایہ و محنت کا ہے جو مسئلۂ خاص
افلاس و امارت کا ہے جو مسئلۂ خاص
دہقان کی عظمت کا ہے جو مسئلۂ خاص
مزدور کی شوکت کا ہے جو مسئلۂ خاص
اس مسئلۂ خاص کی تفسیر یہی ہے
فردوس زمیں جنت کشمیر یہی ہے
الفت کے پیمبر ہیں پرستار اسی کے
اخلاص کی مے پیتے ہیں مے خوار اسی کے
مردان مجاہد ہیں طلب گار اسی کے
ہندو ہوں کہ مسلم ہیں گرفتار اسی کے
وابستہ ہیں سب جس سے وہ زنجیر یہی ہے
فردوس زمیں جنت کشمیر یہی ہے
سرمائے کے بیٹوں کی ہوئی خوب دکاں بند
جاگیر پرستوں پہ ہوئی راہ اماں بند
محکومئ مجبور کی کب سے تھی زباں بند
صدیوں کی غلامی کے ہیں کس درجہ گراں بند
کاٹے گی جو یہ بند وہ شمشیر یہی ہے
فردوس زمیں جنت کشمیر یہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.