مر کر ملی ہے چادر خاک وطن مجھے
مٹی نے اس زمیں کی دیا ہے کفن مجھے
بھارت کی گرد راہ ہے مشک ختن مجھے
جنت سے بھی عزیز ہے خاک وطن مجھے
چپ لگ گئی ہے اب نہیں تاب سخن مجھے
نہر لبن ہے تیری جبیں کی شکن مجھے
چشم کرم ہے تجھ سے بت تیغ زن مجھے
روٹھی ہوئی نگاہ نہیں دل شکن مجھے
راس آئے کیا فراق میں سیر چمن مجھے
غنچے دکھا رہے ہیں جبیں پر شکن مجھے
مٹ مٹ کے گرد راہ وطن بن رہا ہوں میں
پیسے ہزار گردش چرخ کہن مجھے
اکسیر ہے نظر میں مری خاک پاک ہند
اجڑا ہوا دیار ہے فخر وطن مجھے
سوز و گداز غم کا ہوں افسانۂ خموش
سمجھو برنگ ساز سراپا سخن مجھے
میں غنچۂ فسردہ ہوں گلزار دہر میں
باد بہار کر نہ سکی خندہ زن مجھے
مقتل میں برقؔ مجھ سے کشیدہ ہے تیغ یار
تڑپا رہی ہے درد سے بانکی دلہن مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.