جشن تنہائی
سنا ہے
پھر آج
رت جگا ہے
کہ آ گئی ہے
پھر ایک لمحہ میں جینے مرنے کی
صدیوں پر محیط ساعت
وہ
خواب کے جاگتے نگر میں
روش روش
چاندنی بچھائے
اندھیرے کمرے کے
سب دریچوں میں
انتظار کی مشعلیں جلائے
وہ نیند سے دور
ان گنت بے شمار راتیں
صلیب احساس کی اٹھائے
وہ ان کہی ان سنی
کہانی کے سارے کردار ہاتھ پھیلائے
الاؤ کے گرد
پھر کھڑے ہیں
قطار باندھے
اشارہ ملنے کے منتظر ہیں
کہ
خواب کی سر زمین
کب قتل گاہ ہوگی
یہ ایک لمحہ میں جینے مرنے کی
صدیوں پر محیط ساعت
نہ جانے اب کس کی بھینٹ لے گی
کہ کوئی ذی روح
خواہشوں کے اجاڑ جنگل میں
اب نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.