جوانی
بے دار ہوئیں مہر جوانی کی شعاعیں
پڑنے لگیں عالم کی اسی سمت نگاہیں
خوابیدہ تھے جذبات بدلنے لگے کروٹ
روئے شرر طور سے ہٹنے لگا گھونگٹ
بھرنے لگے بازو تو ہوئے بند قبا تنگ
چڑھنے لگا طفلی پہ جوانی کا نیا رنگ
ساغر کی کھنک بن گئی اس شوخ کی آواز
بربط کی ہوئی گدگدی یا جاگ اٹھے ساز
اعضا میں لچک ہے تو ہے اک لوچ کمر میں
اعصاب میں پارہ ہے تو بجلی ہے نظر میں
آنے لگی ہر بات پہ رک رک کے ہنسی اب
رنگین تموج سے گراں بار ہوئے لب
وہ دیکھ بدلتے ہوئے پہلو کوئی اٹھا
وہ دیکھ بگاڑے ہوئے گیسو کوئی اٹھا
وہ دیکھ کہ کس گل کی مہک پھیلی ہے ہر سو
وہ دیکھ کہ ہے کون رواں بجتے ہیں گھنگرو
کم بخت اجل تھی یہ جوانی کی قبا میں
ٹکڑے ہیں کسی دل کے بھی نقش کف پا میں
- کتاب : Kulliyat-e-Makhdum Muhi-ud-din (Pg. 107)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd. (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.