جواز
کئی دنوں سے
اداس ہوں میں
جواز کیا ہے پتہ نہیں ہے
کسی نے
کچھ بھی کہا نہیں ہے
برا بھی تو
کچھ ہوا نہیں ہے
کسی سے
دل بھی دکھا نہیں ہے
خطا بھی
کوئی ہوئی نہیں ہے
سزا بھی
کوئی ملی نہیں ہے
جواز کیا ہے
اداس ہوں میں
ابھی تو
نکلا ہوں مال سے میں
تمام خوشیاں
خرید کر کے
مگر
یہ تھیلے
تو بوجھ سے ہیں
وہ ساری چیزیں
جو خواہشوں میں ہیں دوسروں کی
وہ مجھ کو حاصل ہیں پھر بھی مجھ کو خوشی نہیں ہے
جواز کیا ہے
اداس ہوں میں
کلیگ آفس میں
خوش ہیں مجھ سے
ہے میرے یاروں کو
ناز مجھ پر
بہت سے لوگوں کے
دل میں گھر ہے
تمام رشتہ نبھا رہا ہوں
کہیں پہ کوئی کمی نہیں ہے
مگر میں خود سے
کٹا کٹا ہوں
جدا جدا ہوں
جواز کیا ہے
اداس ہوں میں
ابھی تو بیٹھا تھا
ساتھ یاروں کے قہقہوں میں
ابھی تو
محفل جمی ہوئی تھی
ابھی تو
میں نے غزل کہی تھی
ابھی تو
لوگوں نے داد دی تھی
یہ سب
خوشی تھی
مگر
یہ مجھ میں
کہیں نہیں تھی
جواز کیا ہے
اداس ہوں میں
ابھی تو میں نے
ڈنر کیا تھا
شہر کے مخصوص ریسٹورینٹ میں
حسین ویٹریس نے مسکراہٹ سے
مجھ کو ٹیبل سجا کے دی تھی
تمام کھانے لذیذ تھے پر
مرے لیے کچھ مزہ نہیں تھا
جواز کیا ہے
اداس ہوں میں
نئے کلر سے
پرانے پردے بدل دیے ہیں
خرید لایا ہوں
چائے کا کپ برانڈڈ اک
تمام قسموں کے پھول
گملوں میں لا کے میں نے
سجا دیے ہیں
پرانا ٹی وی
بدل دیا ہے
تمام چینل بھی میں نے
ایچ ڈی میں لے لیے ہیں
ہزار موضوع پے سیریئل ہیں
ہر ایک جانر کی ان پے فلمیں بھری پڑی ہیں
مگر میں
چینل بدل رہا ہوں
کہیں بھی لگتا تو جی نہیں ہے
مجھے کہیں بھی
سکوں نہیں ہے
خوشی کے
سامان تو بہت ہیں
مگر کسی میں خوشی نہیں ہے
جواز کیا ہے
اداس ہوں میں
یہ نظم
پڑھنا
تو لوٹ آنا
تمہیں یہ شاید پتہ نہیں ہے
بہت زیادہ
اداس ہوں میں
جواز تم ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.