جذبۂ ایثار
بلا سے ہم کو لٹکائے اگر سرکار پھانسی سے
لٹکتے آئے اکثر پیکر ایثار پھانسی سے
لب دم بھی نہ کھولی ظالموں نے ہتھکڑی میری
تمنا تھی کہ کرتا میں لپٹ کر پیار پھانسی سے
کھلی ہے مجھ کو لینے کے لئے آغوش آزادی
خوشا کہ ہو گیا محبوب کا دیدار پھانسی سے
کبھی او بے خبر تحریک آزادی بھی رکتی ہے
بڑھا کرتی ہے اس کی تیزئ رفتار پھانسی سے
یہاں تک سرفروشان وطن بڑھ جائیں گے قاتل
کہ لٹکانے پڑیں گے نت تجھے دو چار پھانسی سے
نظر آئیں گے ہر سو شمع آزادی کے پروانے
ہزاروں مردہ دل ہو جائیں گے بیدار پھانسی سے
فرشتے آسماں سے بہر پا بوسی اترتے ہیں
کہ صابرؔ جھولتے ہیں دیش کے سردار پھانسی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.