جہلم کے کنارے
موجوں کی جوانی میں تلاطم ہے ابھی تک
سیلاب ہوا شورشوں میں گم ہے ابھی تک
بہتے چلے جاتے ہیں یہ مہکے ہوئے دھارے
کرتے ہیں اشارے
ہنستے ہیں نظارے
آباد ہیں اب تک میرے جہلم کے کنارے
اب تک اسی انداز سے ہنستی ہیں فضائیں
اب تک اسی خوشبو سے مہکتی ہیں ہوائیں
آتی ہیں اسی طور گھٹا ٹوپ گھٹائیں
اب تک اسی ماحول میں پلتے ہیں نظارے
چاند اور ستارے
یہ نور کے پارے
آباد ہیں اب تک مرے جہلم کے کنارے
پنگھٹ پہ جواں لڑکیاں آتی ہیں ابھی تک
پریوں کی طرح ناچتی گاتی ہیں ابھی تک
ہنستا ہوا ماحول بساتی ہیں ابھی تک
آنکھوں میں جھلکتے ہیں جوانی کے شرارے
رنگین ستارے
معصوم اشارے
آباد ہیں اب تک مرے جہلم کے کنارے
جامن کے درختوں کی وہی چھاؤں گھنیری
اور ان سے ذرا ہٹ کے مرے کھیت کی بیری
رومان کی دنیا ابھی محفوظ ہے میری
ان سایوں تلے ہم نے کئی پہر گزارے
بستی سے کنارے
کیا دن تھے ہمارے
آباد ہیں اب تک مرے جہلم کے کنارے
دنیا نے نہ دیکھا مرا رنگین فسانہ
جہلم کو مگر یاد ہے شاعر کا فسانہ
پروان چڑھا ہوں انہیں موجوں کے سہارے
دیکھے ہیں نظارے
ہیں ذہن میں سارے
آباد ہیں اب تک مرے جہلم کے کنارے
- کتاب : Jadeed Shora-e-Urdu (Pg. 148)
- Author : Dr. Abdul Wahid
- مطبع : Feroz sons Printers Publishers and Stationers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.