جھومر
سہیلی یوں تو کچھ کچھ سانولے سے ہیں مرے ساجن
مگر تیری قسم بے حد رسیلے ہیں مرے ساجن
جو میں کہتی ہوں اس کو مسکرا کر مان جاتے ہیں
بہت پیارے بڑے ہی بھولے بھالے ہیں مرے ساجن
میں ان سے پریم کرتی ہوں بھلا میں کیا بتاؤں گی
سکھی تو بول تجھ کو کیسے لگتے ہیں مرے ساجن
بظاہر وہ دکھائی دیتے ہیں معصوم دنیا کو
مگر اندر سے مستانے رنگیلے ہیں مرے ساجن
نہا دھو کر میں اپنی مانگ جب سندور سے بھرتی ہوں
تو جانے زیر لب کیوں مسکراتے ہیں مرے ساجن
کھلے بالوں کی خوشبو دل کو متوالا بناتی ہے
مرا جوڑا یہ کہہ کر کھول دیتے ہیں مرے ساجن
چھپا لیتی ہوں چہرہ اس گھڑی میں لاج کے مارے
مجھے جب سیج پر اپنی بلاتے ہیں مرے ساجن
نہ مجھ سے دل سنبھلتا ہے نہ آنچل ہی سنبھلتا ہے
سہانے گیت کیوں راتوں کو گاتے ہیں مرے ساجن
مجھے پردیس سے ہر بار گہنہ لا کے دیتے ہیں
سہیلی مجھ سے بے حد پیار کرتے ہیں مرے ساجن
کئی دن سے مسلسل دیکھتی ہوں ان کو سپنے میں
پپیہے سچ بتا کیا آنے والے ہیں مرے ساجن
چمکتا ہے مرے ماتھے پہ جھومر آج کیوں جیسے
خوشی کا چاند بن کر گھر میں آئے ہیں مرے ساجن
سویرے سے بہت بے چین ہوں گھبرا رہی ہوں میں
سکھی پردیس میں کیا جانے کیسے ہیں مرے ساجن
کوئلیا دل میں تیری کوک اب نشتر چبھوتی ہے
زمانہ ہو گیا ہے مجھ سے بچھڑے ہیں مرے ساجن
گھٹا پھر جھوم کر ساون کی آئی مور پھر بولا
مرے ساجن اب آ جاؤ کہ جھولیں باغ میں جھولا
- کتاب : Lamhon Ki Aawaz (Pg. 170)
- Author : Owais Ahmad Dauran
- مطبع : label litho press Ramna Road Patna-4 (1974)
- اشاعت : 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.