Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جی چاہتا ہے

سبطین شاہجہانی

جی چاہتا ہے

سبطین شاہجہانی

MORE BYسبطین شاہجہانی

    انہیں بھی بلانے کو جی چاہتا ہے

    نہر میں نہانے کو جی چاہتا ہے

    نہ پوری نہ حلوہ نہ لڈو نہ برفی

    مرا کھیر کھانے کو جی چاہتا ہے

    جہاں دودھ کی دیکھتا ہوں کڑاہی

    وہیں بیٹھ جانے کو جی چاہتا ہے

    وہ جن میں ہے کچھ کھانے پینے کا قصہ

    وہ باتیں بنانے کو جی چاہتا ہے

    میں بزدل ہوں موجوں سے گھبرا رہا ہوں

    کنارے پہ آنے کو جی چاہتا ہے

    جو استاد کہتا ہے پڑھنے کو ہم سے

    بہانہ بنانے کو جی چاہتا ہے

    جہاں ہو نہ پانی نہ تالاب کوئی

    وہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے

    فلک سے یہ رنگین تاروں کی گیندیں

    مرا توڑ لانے کو جی چاہتا ہے

    غزل کوئی سبطینؔ سنتا نہیں ہے

    اور اپنا سنانے کو جی چاہتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے