جی ہاں پٹے ہیں
گڑیا کی آنکھ پھوڑی
گڈے کی ٹانگ توڑی
وہ ہم پہ ہنس رہی تھی
گردن ذرا مروڑی
منی نے کی شکایت
یوں ہم نے مار کھائی
امی نے کی پٹائی
اسکول سے تو بھاگے
ڈالے گلے میں بستہ
راجو کے ساتھ دیکھا
بندر کا بس تماشا
گھر پر یہ بات پہنچی
ہم نے نہ کی پڑھائی
امی نے کی پٹائی
حلوے کی بات چھوڑو
کیا سیب کا مربہ
رس گلے اور برفی
مکھن کا سارا ڈبہ
جو چیز بھی کہ دیکھی
ہم نے چرا کے کھائی
امی نے کی پٹائی
سب سامنے تھے بیٹھے
ڈھینچوں کا راگ گایا
پاپا کے دوستوں کو
پھر ہم نے منہ چڑھایا
اتنی سی دل لگی پر
شامت ہماری آئی
امی نے کی پٹائی
بھیا تو سو رہے تھے
پنکھے کو آف کر کے
ہم ہو گئے روانہ
جیبوں کو صاف کر کے
چھوٹی سی یہ شرارت
ہم کو نہ راس آئی
امی نے کی پٹائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.