آؤ
اب ڈھونڈو مجھے
پھسڈی کہہ کے مجھ کو چھیڑنے والو
ہراؤ اب مجھے
ہاں مجھے بھی کھیل لگتا تھا یہ سب کچھ ابتدا میں
مگر یہ بھی تو سوچو
مسلسل ہار کوئی کھیل ہے جو کھیل اس کو مان لیتا میں
کہاں تک ہارتا میں؟
مرے چھپنے کے سب کونے اجاگر ہو گئے تھے
بہت آسان ہوتا جا رہا تھا ڈھونڈنا مجھ کو
مجھے اب جیتنا تھا
کسی قیمت پہ مجھ کو جیتنا تھا
سو میں نے یہ کیا
وہ آہٹ جو مری دشمن رہی تھی آج تک
میں نے اسی کو مار ڈالا
اور جا کر چھپ گیا خود قبر کے تختوں کے پیچھے
منوں مٹی کے نیچے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 152)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.