جلا
زینب میں تیری باندی
تو ایسی با حوصلہ
اس شان سے جلتی زمین پر چلی
کہ سچ کو ضرورت نہ رہی کسی حیل حجت کی
تیرے لئے آسمانوں سے کوئی معجزہ نہیں اترا
اجڑا ہوا گھر بے بضاعتی زمین و آسمان کی سختیاں
اور تیری استقامت
کہ اس قدر خوں ریزی کے بعد بھی یزیدی فتح کا خط نہ لے سکے
کسی ایک فرد واحد سے نہیں
تو ایک پورے غلط نظام کے مقابل تھی
یہ وہ مقام تھا کہ تاریخ دانوں و محققین نے ہار جیت کے نظریات کو الگ انداز سے دیکھا
تیری مامتا کو سلام زینب اپنے جگر گوشوں کا غم اٹھا کر خود کو ٹوٹنے نہیں دیا
ایوانوں میں سر جوڑے بیٹھے اہل سیاست
کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پاتے
کہ بچوں کو ذبح کرنے والے
انسان ہیں مسلمان ہیں
زینب
معصوم علی اصغر کو ذبح کرنے والوں کو
تو نے خدا کا یہ فرمان باور کرایا تھا
اللہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا
کربلا ایک راہ ہدایت
روشنی ذرا سی درز کسی جھری سے داخل ہو کر
پھیلے ہوئے اندھیرے پر غالب آ جاتی ہے
اور تاریکی کو سویرے میں بدل دینے والے رب کو معلوم ہے
کہ عشق کو باقی رکھنے کے لئے لہو سے آبیاری کی گئی
لہو بہتا ہے
تو زمیں زر خیز ہوتی ہے
وہ طائف ہو کوفہ ہو یا میری بد نصیب زمین
اندھا ہجوم ہاتھوں میں پتھر لئے
جلا کو بجھا دیتا چاہتا ہے
جلا جو دعا گو ہے
معبود انہیں بخش دے یہ نہیں جانتے یہ کیا کر رہے ہیں
جلا باطل کے ہاتھوں میں بیعت نہیں کرتی
جلا مسیحا ہے
مجھے مصلوب کرنے والو شقی القلب حکمرانو
بھلا پھوٹتی کرنوں کو بھی کوئی صلیب دے سکا
جلا زینب ہے
جو جلے ہوئے اندھیروں کے بعد
ہونے والی اجڑی صبح سے
اس کٹھن مسافت کو طے کرتی ہے
کہ بہت سی گھٹن اور ہزار صعوبتوں کے بعد
ایک وہ مقام آتا ہے
جو تخت کو نشان عبرت بنا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.