جلا وطن شہزاد گان کا جشن
قبر کی مٹی چرا کر بھاگنے والوں میں ہم افضل نہیں
ہم کوئی قاتل نہیں
بسمل نہیں
منجمد خونیں چٹانوں پر دو زانو بیٹھ کر
گھومتی سوئی کے رستے کی صلیبوں سے ٹپکتے
قطرہ قطرہ سرخ رو سیال کو
انگلیوں پر گن رہے ہیں
چن رہے ہیں
منظر نیلوفری کی جھیل میں
گرتا ہوا اک آسمان نور کا ذخار شور
ہم کہ اپنی تشنگی کے سب ظروف
اپنی اپنی پست قد دہلیز پر توڑ آئے تھے
ناریل کے آسماں اندوختہ سایوں تلے
لڑکھڑا کر
آتشیں ساحل کی جلتی ریت پر اوندھے پڑے ہیں
آتشیں سیال جب جب
جسم کی سرحد پہ غش کھائے سپاہی کی رگوں کو چھیڑتا ہے
ہوش آتا ہے
تو چاروں سمت روشن دیکھتے ہیں
اک الاؤ بے کراں
جس میں تمام آسمانوں کی ردائیں جل رہی ہیں
اور پھر
جلتے گلابوں سے ابھرتی زعفرانی روشنی
ہم کو سلامی دے رہی ہے
- کتاب : saughat (2 and 3) (rekhta website) (Pg. 136)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.