Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جسم کے اندر جسم کے باہر

تبسم کاشمیری

جسم کے اندر جسم کے باہر

تبسم کاشمیری

MORE BYتبسم کاشمیری

    میں نے زمیں کی تپتی رگوں پہ ہاتھ دھرے ہیں

    میں نے زمیں کی تپتی رگوں سے

    تپتے لہو کو ابلتے دیکھا ہے

    ان رستوں پہ ان گلیوں پہ

    پتھر جیسی سخت ہوا کے

    سرخ دھماکے دیکھے ہیں

    رات کی متورم گھڑیوں میں

    زرد مکانوں کے صحنوں میں

    لہو کو گرتے دیکھا ہے

    قطرہ قطرہ قطرہ

    قطرہ قطرہ بنتے بنتے ایک سمندر

    اک بے پایاں تپتا سرخ سمندر

    زرد مکانوں کی رگ رگ میں

    تپتا سرخ سمندر

    ان گلیوں کی بوڑھی چھال پہ عفریتوں کے حملے

    تپتی زمیں کے ساتویں تلوے تک لہراتی اندھی چیخیں

    کتنی ہی ظالم صدیوں سے

    اندھی چیخیں میرے تپتے جسم کے جلتے خلیوں

    زرد مساموں کے دروں میں بھٹک رہی ہیں

    چیخیں میرے جسم کی اک اک رگ میں یورش کرتی ہیں

    نفرت کا تیکھا لشکارہ جسم کو کاٹتا رہتا ہے

    جس کے اندر جسم کے باہر

    خون کا اندھا لاوا بہتا رہتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Prindey,phool taalab (Pg. 132)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے