چلو چھٹی ملی آخر
سبک دوش ہو گئی میں پہرے داری سے
اک ایسے جسم کی
جو اتنا نازک تھا
کہ اس کی انگلیاں پھل کاٹنے والا
کوئی چاقو بھی گھایل کرتا رہتا تھا
ہوا کم ہو تو جس کی ناک سے خوں بہنے لگتا تھا
وہ جس کے پیر تھوڑی سی تھکن سے سوج جاتے تھے
یہ میرے آخری لمحے ہیں اپنے جسم کے ساتھ
بس اک تختہ
اور اس کے بعد میں آزاد ہوں سیر فلک کو
سکوں دل میں لئے اس بات کا
کہ میرے جسم کو اپنی ہی موت آئی
وہ ہارا بھی تو صرف اور صرف اپنی عمر سے
اور روح یوں بھی
عمر کو گنتی نہیں ہے
دشمنوں میں جسم کے
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 135)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.