ہوا کے پاؤں اس زینے تلک آئے تھے لگتا ہے
دیئے کی لو پہ یہ بوسہ اسی کا ہے
مری گردن سے سینے تک
خراشوں کی لکیروں کا یہ گلدستہ
طلسمی قفل کھلنے کی اسی ساعت کی خاطر
ہجر کے موسم گزارے ہیں
ہوا نے مدتوں میں پاؤں پانی میں اتارے ہیں
مری پسلی سے پیدا ہو
وہی گندم کی بو لے کر
زمیں اور آسماں کی وسعتیں
مجھ میں سمٹ آئیں
الوہی لذت نایاب سے سرشار کر مجھ کو
میں اک پیاسا سمندر ہوں
تو اپنی جسم کی کشتی میں آ
اور پار کر مجھ کو
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 532)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.