جسم کی قید
وہی ٹوٹ کے گرتے لمحوں کی لاشیں
وہی ریزہ ریزہ شعاعوں کی آہیں
نشاں اپنا ہم ڈھونڈتے ہیں
لہکتی زمینوں پہ
بے جان پتوں کا
نوحہ سناتی
درختوں کی اجڑے درختوں کی
ننگی اکڑتی سی شاخیں مقدر ہمارا
مقدس ارادے
گناہوں کے ملبوس میں
چاروں جانب
نہ جانے کسے ڈھونڈتے ہیں
سبھی عریاں لوگوں سے کیا پوچھتے ہیں مقدس ارادے
چلو
ننگی خواہش کو
لے جائیں
دشت سیہ کار تک
اور
بھٹکتی ہوئی روحوں کے روبرو
نذر خود کو کریں
اور ان سے کہیں
سنو
جسم کی قید پر
بس ہمارا نہیں ہے
ہمیں جسم کی قید سے تم نکالو
گلے سے لگا لو
گلے سے لگا لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.