ایک مدت ہوئی سوچتے سوچتے
تم سے کہنا ہے کچھ پر میں کیسے کہوں
آرزو ہے مجھے ایسے الفاظ کی
جو کسی نے کسی سے کہے ہی نہ ہوں
سوچتا ہوں کہ موج صبا کے سبک پاؤں میں کوئی پازیب ہی ڈال دوں
چاہتا ہوں کہ ان تتلیوں کے پروں میں دھنک باندھ دوں
سرمئی شام کے گیسوؤں میں بندھی بارشیں کھول دوں خوشبوئیں گھول دوں
پھول کے سرخ ہونٹوں پہ افشاں رکھوں
خواب کی مانگ میں نور سندور کی کہکشاں کھینچ دوں
اک تخیل کی بے ربطیوں کو تسلسل کی زنجیر دوں
خواب کو جسم دوں جسم کو اسم دوں
کوئی تعبیر دوں ایک تصویر دوں اور تصویر کو روبرو رکھ کے اک حرف توقیر دوں
کیا کہوں یہ کہوں یوں کہوں پر میں کیسے کہوں
جتنے الفاظ ہیں سب کہے جا چکے سب سنے جا چکے
تشنہ اظہار کو معتبر سا کوئی اب سہارا ملے
اک کنایہ ملے اک اشارہ ملے
خوبصورت انوکھی علامت ملے ان کہا ان سنا استعارہ ملے
آرزو ہے مجھے ایسے الفاظ کی جستجو ہے مجھے ایسے الفاظ کی
جن سے پتھر کو پانی کیا جا سکے
خواب کو اک حقیقت کیا جا سکے
ایک زندہ کہانی کیا جا سکے
سرحد جاودانی کیا جا سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.