جو خود میں تشکیل ہو رہا ہے
کبھی کبھی مجھ کو جان پڑتا ہے
جیسے مجھ میں
گھرا ہوا پربتوں سے
خالی سا اک محل ہو
جہاں کبھی
بدھ کے علم کا اک خزانہ تھا
جس جگہ
شلوک اور منتر ماحول میں
نہیں
خود مرے ہی اندر
مری صدا میں
ہمالیائی ہواؤں کی طرح گونجتے تھے
عجیب عظمت کے ساتھ میں یوں الگ تھلک تھا
کہ جس طرح میری موت کی بات
قرنہا قرن سے ہے وہ راز
میں ہی بس جس کو جانتا ہوں
میں اپنے اندر وہ آتما ہوں
جسے کبھی
اک عظیم پیشین گوئی کا سل بے سماعت
محل سمیت آسمان میں لے اڑا تھا
یا پھر
میں اک تناؤ ہوں
آسمانوں کی سمت
بچپن کے حیرت انگیز خواب کے بے بنے محل سا
جہاں مرے چاروں سمت راہیں
سفید ریت اور برف کی
اپنی اپنی حد سے
مری طرف بڑھ رہی ہیں
جیسے
میں دیوتاؤں کا ہوں وہ مسکن
جو سب کو اپنی طرف بلاتا ہے اور
سب کی پہنچ سے کچھ اس طرح پرے ہے
کہ جیسے میں دیکھنے کی حد ہوں
میں ایک پربت ہوں
وادیاں جس نے بانٹ دی ہیں
میں اک گپھا ہوں
جو وادیوں کو ملا رہی ہے
میں جیسے صدیوں کی یاترا کی وہ گہری آواز ہوں جو اب تک
گپھا کے اندر سے آ رہی ہے
میں ایک بھکشو ہوں
جو کبھی کا
اسی گپھا میں سما چکا ہے
جو خود میں تشکیل ہو رہا تھا
جو خود میں تشکیل ہو رہا ہے
- کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 344)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.