Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو لوگ راتوں کو جاگتے تھے

اسعد بدایونی

جو لوگ راتوں کو جاگتے تھے

اسعد بدایونی

MORE BYاسعد بدایونی

    ستارے جتنے بھی آسماں پر

    مری تمنا کے ضوفشاں تھے

    زمیں کے اندر اتر گئے ہیں

    جو لوگ راتوں کو جاگتے تھے وہ مر گئے ہیں

    وہ پھول وہ تتلیاں کہ جن سے

    بہار کی دل کشی سوا تھی

    وہ رزق خاشاک بن چکے تھے

    تمام منظر تمام چہرے جو دھیرے دھیرے سلگ رہے تھے

    سو اب وہ سب راکھ بن چکے ہیں

    میں رفتگاں کی اداس یادوں کے سائے میں دن گزارتا ہوں

    اگرچہ خوابوں کا پیرہن تار تار سا ہے

    پہ میں اسے کب اتارتا ہوں

    مری صدا کا جواب اب کوئی بھی نہ دے گا

    یہ جانتا ہوں مگر مسلسل کسی کو اب تک پکارتا ہوں

    عجیب یہ کھیل ہے کہ جس کو نہ جیتتا ہوں نہ ہارتا ہوں

    مری کہانی میں کوئی شے بھی نئی نہیں ہے

    یہ ننھے منے حسین خوابوں سے ہے عبارت

    مری کہانی میں نرم دن خوش گوار شاموں

    اداس راتوں کی ایک رو ہے

    وجود میرا کسی دیئے کی حقیر لو ہے

    میں یوں تو کہنے کو عقل و منطق کے دور کا آدمی ہوں لیکن

    مرا رویہ ہے زندگی کو گزارنے کا بہت پرانا

    میں سوچتا ہوں کہ اک صدی قبل پیدا ہوتا تو ٹھیک رہتا

    کہ مجھ سے کوئی بھی کچھ نہ کہتا

    جو خاک کا رزق ہو چکے ہیں

    میں ان زمانوں کا نوحہ گر ہوں

    وصال و ہجراں کی داستانوں کا نوحہ گر ہوں

    جنہیں یہ دنیا ہزار ہا بار سن چکی ہے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    جو لوگ راتوں کو جاگتے تھے نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے