Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی

احمد آزاد

جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی

احمد آزاد

MORE BYاحمد آزاد

    میں جس دن پیدا ہوا

    اسی دن سے مر رہا ہوں

    وہ طبلے پر پیالے میں

    تلخ محلول رکھا تھا

    اب نہیں ہے

    وہ اک دریا بہتا تھا

    اسے خشک کر دیا گیا ہے

    وہ چھت سے رسی ٹنگی تھی

    ہٹا دی گئی ہے

    میں تمام عمر اپنوں کے نرغے میں رہا ہوں

    مجھے میرا پیالہ

    میرا دریا

    میری رسی

    تھوڑی دیر کے لیے

    واپس کیے جائیں

    میں اس پیالے کو توڑ کر

    اس کی مٹی سے

    ایک دل بناؤں گا

    جس میں کوئی تلخ یاد نہیں ہوگی

    میں دریا میں اپنے خواب ڈال دوں گا

    انہیں میری ضرورت نہیں

    میں رسی سے

    اس کشتی کو باندھوں گا

    جس میں ایک عورت

    پھولوں کی ٹوکری لیے

    بیٹھی ہے

    جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی

    related content

    نظم

    تماشائی بھی ظالم ہیں

    وہ ظالم

    فرح شاہد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے