جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی
میں جس دن پیدا ہوا
اسی دن سے مر رہا ہوں
وہ طبلے پر پیالے میں
تلخ محلول رکھا تھا
اب نہیں ہے
وہ اک دریا بہتا تھا
اسے خشک کر دیا گیا ہے
وہ چھت سے رسی ٹنگی تھی
ہٹا دی گئی ہے
میں تمام عمر اپنوں کے نرغے میں رہا ہوں
مجھے میرا پیالہ
میرا دریا
میری رسی
تھوڑی دیر کے لیے
واپس کیے جائیں
میں اس پیالے کو توڑ کر
اس کی مٹی سے
ایک دل بناؤں گا
جس میں کوئی تلخ یاد نہیں ہوگی
میں دریا میں اپنے خواب ڈال دوں گا
انہیں میری ضرورت نہیں
میں رسی سے
اس کشتی کو باندھوں گا
جس میں ایک عورت
پھولوں کی ٹوکری لیے
بیٹھی ہے
جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.