جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ندامت سے سبکساری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
صداقت سے گراں باری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
مزاجوں میں وہ مکاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
دلوں کو سچ سے بے زاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
تخیل میں بظاہر انقلاب آیا تو ہے لیکن
ستم کی گرم بازاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
سمجھتے تھے کہ آزادی مسرت لے کے آئے گی
غریبی اور ناداری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
نہیں اب تک ہمارے ظاہر و باطن میں یک رنگی
نمائش اور مکاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
فرنگی کی اسیری سے تو آزادی ملی لیکن
غلامی کی فضا طاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
زمانہ کچھ کہے لیکن یہ اک روشن حقیقت ہے
رضیؔ اپنی وضع داری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.