Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو یوں ہوتا تو کیا ہوتا

محمد انور  خالد

جو یوں ہوتا تو کیا ہوتا

محمد انور خالد

MORE BYمحمد انور خالد

    یہ مصدر اسم ماضی کا نہیں ہے

    آپ کہیے تو بتا دیتے ہیں ہونے کو

    جو یوں ہوتا تو کیا ہوتا

    نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا

    وہ تم سے ابن ملجم کا پتا پوچھیں تو کہنا

    چار ہفتوں سے بہت مصروف ہے

    روٹی نہیں کھائی

    سروں کی فصل بار خشک سالی سے گراں ہے

    لوگ مسجد بھی نہیں جاتے

    میں اس کو مسجد ضرار کے باہر ملوں گا

    وہ گھوڑوں کی طرح تھے

    فربہ اندامی پہ مائل

    ساتھ والی کھڑکیوں پر ہنہناتے تھے

    اب ان کے نعل ٹھونکی جا رہی ہے

    میرا گھر جانا ضروری ہے

    کہ ایسے میں ہمیشہ چھٹیوں کا کال ہوتا ہے

    چلو گھر کی طرف چلتے ہیں

    باہر برف باری ہے

    میں تم پر نظم لکھوں گا

    محبت لڑکیوں کو اصطبل میں چھوڑ آتی ہے

    میں تم کو بیچ کھڑکی میں بٹھا کر نظم لکھوں گا

    تمہیں آتا تو ہوگا درمیاں سے لوٹنا

    میں لوٹنے پر نظم لکھوں گا

    یہ مصدر اسم ماضی کا نہیں ہے

    تم جو کہہ دو تو بلا لیتے ہیں گھر سے ابن ملجم کو

    مجھے اپنی زمین اصطبل کی قسط دینی ہے

    اسے بھی کوئی صورت چاہیے گھر سے نکلنے کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے