جو یوں ہوتا تو کیا ہوتا
یہ مصدر اسم ماضی کا نہیں ہے
آپ کہیے تو بتا دیتے ہیں ہونے کو
جو یوں ہوتا تو کیا ہوتا
نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا
وہ تم سے ابن ملجم کا پتا پوچھیں تو کہنا
چار ہفتوں سے بہت مصروف ہے
روٹی نہیں کھائی
سروں کی فصل بار خشک سالی سے گراں ہے
لوگ مسجد بھی نہیں جاتے
میں اس کو مسجد ضرار کے باہر ملوں گا
وہ گھوڑوں کی طرح تھے
فربہ اندامی پہ مائل
ساتھ والی کھڑکیوں پر ہنہناتے تھے
اب ان کے نعل ٹھونکی جا رہی ہے
میرا گھر جانا ضروری ہے
کہ ایسے میں ہمیشہ چھٹیوں کا کال ہوتا ہے
چلو گھر کی طرف چلتے ہیں
باہر برف باری ہے
میں تم پر نظم لکھوں گا
محبت لڑکیوں کو اصطبل میں چھوڑ آتی ہے
میں تم کو بیچ کھڑکی میں بٹھا کر نظم لکھوں گا
تمہیں آتا تو ہوگا درمیاں سے لوٹنا
میں لوٹنے پر نظم لکھوں گا
یہ مصدر اسم ماضی کا نہیں ہے
تم جو کہہ دو تو بلا لیتے ہیں گھر سے ابن ملجم کو
مجھے اپنی زمین اصطبل کی قسط دینی ہے
اسے بھی کوئی صورت چاہیے گھر سے نکلنے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.