Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جمود

MORE BYاختر پیامی

    یہ شام شام اودھ نہیں ہے جسے تمہاری سیاہ زلفیں چھپا سکیں گی

    یہ صبح صبح طرب نہیں ہے

    یہ اک دھندلکا ہے ایک کہرا

    ابھرتے سورج کی گرم کرنوں کے خواب سیال ہو گئے ہیں

    زمین اپنی رگوں کی گرمی لٹا چکی ہے

    حیات آنسو بہا رہی ہے

    ہر ایک برگ و ثمر پہ موتی جھلک رہے ہیں

    تم اپنے آنچل پہ بزم پرویں سجا چکی ہو

    تم اپنے انفاس کے جلو میں ہزاروں غنچے کھلا چکی ہو

    خرام نازک کی ساحری سے زمیں کو جنت بنا چکی ہو

    تم اک تبسم سے کتنی شمعیں جلا چکی ہو

    مگر یہ شام اودھ نہیں ہے

    کہ شمع اب تک جلی نہیں ہے

    یہ صبح صبح طرب نہیں ہے

    کہ شمع اب تک بجھی نہیں ہے

    یہ وقت کا اک عجیب لمحہ ہے جس کی شریانوں میں خون جمنے لگا ہے

    یہ ایک افسون دلبری ہے

    نہ صبح وصلت نہ شام ہجراں

    نہ بوئے یوسف نہ چاک داماں

    تمہارے آنچل کی بزم پرویں اجڑ چکی ہے

    تمہاری موج یقیں سے کتنے گلوں کے چہرے اتر گئے ہیں

    تمہارے قدموں کی آہٹوں نے چمن کو ویراں بنا دیا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Aina Khane (Pg. 147)
    • Author : Akhtar payami
    • مطبع : Zain Publications (2004)
    • اشاعت : 2004

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے